Results 1 to 7 of 7

Thread: آداب معاہدہ زبانی اور تØ+ریری معاہدوں Ú©ÛŒ بجاآوری ہرمسلمان پر فرض

  1. #1
    Join Date
    Nov 2014
    Location
    Lahore,Pakistan
    Posts
    25,276
    Mentioned
    1562 Post(s)
    Tagged
    20 Thread(s)
    Rep Power
    214784

    Islam آداب معاہدہ زبانی اور تØ+ریری معاہدوں Ú©ÛŒ بجاآوری ہرمسلمان پر فرض

    آداب معاہدہ زبانی اور تØ+ریری معاہدوں Ú©ÛŒ بجاآوری ہرمسلمان پر فرض ہے
    تØ+ریر : مولانا Ø+افظ زبیر Ø+سن اشرفی
    رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم Ù†Û’ فرمایا’’ خبردار! جس شخص Ù†Û’ ظلم کیا اس پر جس سے معاہدہ ہو چکا یا اس Ú©Û’ Ø+Ù‚ Ú©Ùˆ نقصان پہنچایا یا اس Ú©Ùˆ تکلیف دی اس Ú©ÛŒ طاقت سے زیادہ یا اس Ú©ÛŒ رضامندی Ú©Û’ بغیر اس سے کوئی چیز Ù„Û’ Ù„ÛŒ تو میں اس سے قیامت Ú©Û’ دن جھگڑوں گا۔‘‘(Ø§Ø¨ÙˆØ¯Ø§ÙˆÙ”Ø )لفظ عقو د عقد Ú©ÛŒ جمع ہے۔ عقد کا معنی ہے باندھنا۔ لہٰذا جو معاہدہ دو شخصوں یا دو جماعتوں میں بندھ جائے اسے عقد کہا جاتا ہے۔ علامہ جصاصؒ فرماتے ہیں کہ کسی معاملہ Ú©Ùˆ عقد کہا جائے یا عہد Ùˆ معاہدہ اس کا یہ مطلب لیا جاتا ہے کہ دو فریقوں Ù†Û’ آئندہ زمانے میں کوئی کام کرنے یا نہ کرنے Ú©ÛŒ پابندی اپنے لیے لازم کر Ù„ÛŒ ہو اور دونوں متفق ہو کر اس Ú©Û’ پابند ہو گئے ہوں۔ آج Ú©Ù„ ہمارے عرف میں اس کا نام معاہدہ ہے۔اللہ تعالیٰ Ù†Û’ ارشاد فرمایا: ’’اے ایمان والو! تم اپنے معاہدوں Ú©Ùˆ پورا کیا کرو۔‘‘ اس ارشاد باری میں ہر طرØ+ Ú©Û’ معاہدے شامل ہیں اس سے مراد وہ معاہدہ بھی ہے جو اللہ تعالیٰ Ù†Û’ اپنے بندوں سے ایمان Ùˆ اطاعت Ú©Û’ سلسلے میں کیا ہے۔ وہ معاہدات بھی شامل ہیں جو دو فرد کریں جیسے شادی بیاہ Ú©Û’ معاہدے اور خرید Ùˆ فروخت Ú©Û’ معاہدے اور وہ معاہدے بھی داخل ہیں جو دو قومیں کرتی ہیں لہٰذا بین الاقوامی معاہدوں Ú©ÛŒ پابندی بھی لازم ہو گی۔زمانہ اسلام سے پہلے بھی لوگ معاہدے کرتے تھے لیکن عموماً معاہدات Ú©ÛŒ پابندی Ù…Ø+کومی Ú©ÛŒ علامت اور معاہدات Ú©Ùˆ توڑنا جرأت اور برتری Ú©ÛŒ نشانی سمجھا جاتا تھا۔ لیکن رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم Ù†Û’ جو معاہدات فرمائے وہ معاہدات Ú©ÛŒ تاریخ میں مثالی معاہدے تسلیم کیے جاتے ہیں۔ان معاہدات میں بنیادی معاہدہ وہ ہے جو صلØ+ نامہ ’’Ø+دیبیہ‘‘ Ú©Û’ نام سے مشہور ہے۔ Ø+دیبیہ ایک کنویں کا نام ہے اس Ú©Û’ ساتھ ایک گائوں آباد تھا اس وجہ سے اس کا نام Ø+دیبیہ ہوا۔ یہ علاقہ مکہ معظمہ سے تقریباً 9 میل Ú©Û’ فاصلہ پر ہے اکثر Ø+صہ Ø+رم میں ہے باقی Ø+رم سے باہر ہے ۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عمرہ Ú©Û’ ارادہ سے مدینہ منورہ سے مکہ معظمہ یکم Ø°ÛŒ قعدہ 6Ú¾ Ú©Ùˆ روانہ ہوئے تقریباً پندرہ سو انصار Ùˆ مہاجرین صØ+ابہؓ آپؐ Ú©Û’ ہمراہ تھے۔ جب آپؐ Ø+دیبیہ Ú©Û’ مقام پر پہنچے تو قریش مکہ سمجھے کہ یہ جنگ کرنے آئے ہیں۔ آپؐ Ù†Û’ Ø+ضرت عثمان رضی اللہ عنہ Ú©Ùˆ قاصد بنا کر بھیجا تاکہ وہ قریش Ú©Ùˆ آگاہ کر دیں کہ مسلمان جنگ Ú©Û’ ارادہ سے نہیں آئے‘ کفار Ù†Û’ Ø+ضرت عثمان رضی اللہ عنہ Ú©Ùˆ روک لیا‘ مسلمانوں Ú©Ùˆ یہ افواہ پہنچی کہ Ø+ضرت عثمان رضی اللہ عنہ Ú©Ùˆ شہید کر دیا گیا ہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم Ù†Û’ مسلمانوں سے قصاص Ø+ضرت عثمانؓ Ú©Û’ لیے موت تک Ù„Ú‘Ù†Û’ Ú©ÛŒ بیعت Ú©ÛŒ جو کہ بیعت رضوان کہلاتی ہے۔ قریش Ú©Ùˆ جب بیعت Ú©ÛŒ خبر ہوئی تو Ø+ضرت عثمان رضی اللہ عنہ Ú©Ùˆ رہا کر دیا اور سہیل بن عمرو Ú©Ùˆ صلØ+ کا پیغام دے کر بھیجا۔ طویل گفتگو Ú©Û’ بعد ایک معاہدہ تیار ہوا جو کہ’’صلØ+ نامہ Ø+دیبیہ‘‘ کہلاتا ہے Û”Ø+ضرت علی رضی اللہ عنہ Ú©Ùˆ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم Ù†Û’ معاہدہ Ù„Ú©Ú¾Ù†Û’ کا Ø+Ú©Ù… دیا اور سب سے پہلے بسم اللہ الرØ+من الرØ+یم لکھوائی۔ عرب میں قدیم دستور یہ تھا کہ وہ باسمک اللہم لکھا کرتے تھے اسی وجہ سے سہیل Ù†Û’ کہا میں بسم اللہ الرØ+من الرØ+یم Ú©Ùˆ نہیں جانتا قدیم دستور Ú©Û’ مطابق باسمک اللہم Ù„Ú©Ú¾Ùˆ چنانچہ یہی لکھا گیا۔ پھر جب آپؐ Ù†Û’ Ù…Ø+مد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا لفظ لکھوایا تو پھر سہیل Ù†Û’ کہا ہم تو آپؐ Ú©Ùˆ رسول اللہ نہیں مانتے آپ صلی اللہ علیہ وسلم Ù†Û’ فرمایا خدا Ú©ÛŒ قسم میں اللہ کا رسول ہوں اگرچہ تم میری تکذیب کرو۔ پھر Ø+ضرت علی رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ یہ مٹا دو Ø+ضرت علی رضی اللہ عنہ Ù†Û’ عرض کیا کہ میں تو ہرگز نہیں مٹائوں گا پھر آپؐ Ù†Û’ خود مٹا کر Ù…Ø+مد بن عبداللہ لکھوایا۔ معاہدہ Ù„Ú©Ú¾Ù†Û’ Ú©Û’ آداب میں اسوۂ Ø+سنہ سے یہ مثالیں ایک اعلیٰ ترین نمونہ ہیں۔پھر معاہدہ Ú©ÛŒ شرائط میں سے ہر شرط خوب توجہ Ú©Û’ مقابل ہے۔

    ایک شرط یہ تھی کہ دس سال تک لڑائی نہیں ہو گی۔ دوسری شرط یہ تھی کہ قریش کا جو شخص بغیر سرپرست Ú©ÛŒ اجازت Ú©Û’ مدینہ جائے گا وہ واپس کیا جائے گا اگرچہ وہ مسلمان ہو اور جو شخص مسلمانوں میں سے مکہ آئے گا اسے واپس نہیں کیا جائے گا اور یہ کہ اس سال Ù…Ø+مد صلی اللہ علیہ وسلم اور ان Ú©Û’ ساتھی بغیر Ø+ج Ùˆ عمرہ کیے مدینہ واپس جائیں اور آئندہ سال صرف تین دن مکہ میں رہ کر عمرہ کر Ú©Û’ واپس ہو جائیں۔ تلوار Ú©Û’ علاوہ کوئی ہتھیار نہ ہو اور تلواریں بھی نیام میں ہوں اور یہ بھی شرط تھی کہ قبائل عرب Ú©Ùˆ یہ آزادی ہو Ú¯ÛŒ کہ وہ فریقین میں سے جس Ú©Û’ ساتھ چاہیں معاہدہ کر لیں۔یہ شرائط ہر مسلمان Ú©ÛŒ کمزوری پر دلالت کرتی ہیں بلکہ بعض مسلمانوں Ú©Û’ ذہنوں میں Ú©Ú†Ú¾ بوجھ بھی Ù…Ø+سوس ہوا لیکن اس معاہدہ Ú©Û’ بعد پیش آنے والے مفید نتائج Ù†Û’ ثابت کر دیا کہ یہ معاہدہ تاریخ اسلام کا ایک ایسا اہم واقعہ تھا جو مسلمانوں Ú©ÛŒ آئندہ کامیابیوں کا پیش خیمہ بنا۔

    کسی قوم Ú©Û’ Ø+قوق بنیادی طور پر تین چیزوں سے متعلق ہوتے ہیں جان، مال اور مذہب ان Ú©Û’ علاوہ باقی Ø+قوق ان Ú©Û’ تØ+ت آجاتے ہیں۔ Ø+ضرت عمر رضی اللہ عنہ Ù†Û’ تمام منقوØ+ہ قوموں Ú©Û’ ان تینوں بنیادی Ø+قوق کا ذکر کیا‘ اس دستاویز کا آغاز ان کلمات سے ہوتا ہے ’’یہ وہ امان ہے جو خدا Ú©Û’ غلام امیرالمؤمنین Ø+ضرت عمر رضی اللہ عنہ Ù†Û’ اہل ایلیا Ú©Ùˆ دی یہ امان جاں Ùˆ مال، گرجا، صلیب، تندرست، بیمار اور ان Ú©Û’ تمام اہل مذہب Ú©Û’ لیے ہے۔‘‘ مستند تاریخ کا مطالعہ کیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ اقلیتوں Ú©Û’ ساتھ یہ Ø+سن سلوک صرف چند مقامات Ú©Û’ لیے نہیں تھا بلکہ اہل جرجان Ú©Û’ لیے مراعات Ú©Û’ الفاظ گواہ ہیں۔ آذر بائیجان کا معاہدہ، موقان کا معاہدہ اور پھر خلفائے راشدین Ú©Û’ وہ خطوط موجود ہیں جن میں تمام فاتØ+ جرنیلوں Ú©Ùˆ اور تمام Ø+کومت Ú©Û’ ذمہ دار افراد Ú©Ùˆ تاکید Ú©ÛŒ جاتی تھی کہ اقلیتوں کا خصوصی خیال رکھا جائے۔

    رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم Ù†Û’ ذمیوں یعنی اقلیتوں Ú©Û’ Ø+قوق Ú©ÛŒ Ø+فاظت Ú©ÛŒ بڑی تاکید فرمائی تھی اسی لیے Ø+ضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ ان کا خصوصی خیال رکھتے تھے۔ عہد رسالت ﷺمیں اقلیتوں Ú©Û’ Ø+قوق متعین ہو Ú†Ú©Û’ تھے ØŒØ+ضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ Ú©Û’ زمانے میں بھی ان Ú©Ùˆ وہی Ø+قوق Ø+اصل رہے اور نئے ذمیوں Ú©Ùˆ بھی وہی Ø+قوق عطا کیے چنانچہ Ø+یرہ Ú©Û’ عیسائیوں سے ذمہ داری کا معاہدہ کرتے ہوئے Ø·Û’ پایا کہ ان Ú©ÛŒ خانقاہیں اور گرجے منہدم نہیں کیے جائیں Ú¯Û’ اور نہ کوئی ایسا Ù…Ø+Ù„ گرایا جائے گا جو ان Ú©Û’ دشمنوں سے بچائو Ú©Û’ کام آتا ہو، ناقوس بجانے Ú©ÛŒ ممانعت نہ ہو Ú¯ÛŒ اور نہ تہوار Ú©Û’ موقع پر صلیب نکالنے سے روکا جائے گا۔لیکن اس پر اسلام Ú©Û’ مخالفین Ù†Û’ عمل نہیں کیا ۔سپین Ú©ÛŒ مثال سب Ú©Û’ سامنے ہے جہاں Ú†Ù† Ú†Ù† کر مسلمانوں کاخون بہایا گیاتھا۔غیر مسلمین Ù†Û’ دور جدید میں بھی جہاں جہاںقبضہ کیا اسلام کا نام Ùˆ نشان مٹانے Ú©ÛŒ کوشش Ú©ÛŒ جیسا کہ ان دنوں بھارت میں مساجد Ú©Ùˆ شہید اور مسلمانوں Ú©Ùˆ بے وطن کیا جا رہا ہے، آپﷺ Ù†Û’ ایسے کسی بھی معاہدے Ú©ÛŒ ہمیشہ مذمت Ú©ÛŒ تھی جس میں دوسروں Ú©Û’ عبادت گاہوں اور بنیادی Ø+قوق پر زد پڑتی ہو۔یہاں تک کہ اگر کوئی مسلمان اقلیتوں میں سے کسی ذمی Ú©Ùˆ قتل کر دیتا تو خلفائے راشدینؓ اس سے قصاص لیتے۔ چنانچہ الدرایہ فی تخریج الہدایہ میں ہے کہ قبیلہ بکر بن وائل Ú©Û’ ایک شخص Ù†Û’ Ø+یرہ Ú©Û’ عیسائی Ú©Ùˆ قتل کر دیا تو Ø+ضرت عمر رضی اللہ عنہ Ù†Û’ قاتل Ú©Ùˆ مقتول Ú©Û’ ورثاء Ú©Û’ Ø+والے کر دیا انہوں Ù†Û’ قتل کا بدلہ لیتے ہوئے اسے قتل کر دیا‘‘ اسی طرØ+ اقلیتوں Ú©ÛŒ املاک Ú©Ùˆ کوئی نقصان پہنچتا تو اس Ú©Ùˆ معاوضہ دلایا جاتا۔ ایک مرتبہ فوج Ù†Û’ شام Ú©Û’ ایک ذمی Ú©Û’ کھیت Ú©Ùˆ روند ڈالا تو Ø+ضرت عمر رضی اللہ عنہ Ù†Û’ اس Ú©Ùˆ بیت المال سے دس ہزار کا معاوضہ دلایا۔‘‘

    پھر ذمیوں سے جزیہ Ú©ÛŒ Ø´Ú©Ù„ میں جو ٹیکس لیا جاتا تھا اس Ú©ÛŒ Ø+یثیت خلفائے راشدینؓ Ú©Û’ معاہدوں میں موجود ہے کہ یہ صرف ذمہ داری اور Ø+فاظت Ú©Û’ لیے ٹیکس تھا۔ اور اس ٹیکس Ú©ÛŒ وصولی میں انتہائی اØ+تیاط Ú©ÛŒ جاتی اور اس بات کا بڑا اہتمام کیا جاتا کہ ٹیکس Ú©ÛŒ کوئی رقم جبراً اور ظلم سے وصول نہ Ú©ÛŒ جائے۔چنانچہ جب رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم صلØ+ Ø+دیبیہ سے واپس ہوئے تو راستے میں سورۂ فتØ+ نازل ہوئی جس میں اس صلØ+ Ú©Ùˆ فتØ+ مبین کہا گیا۔اس معاہدہ سے بطور اسوۂ Ø+سنہ یہ بات معلوم ہوئی کہ مسلمانوں Ú©Û’ سربراہ اگر کافروں سے صلØ+ کا معاہدہ کرنے میں اسلام اور مسلمانوں کا نفع سمجھیں تو صلØ+ کر لینا جائز ہے اور اگر صلØ+ کا معاہدہ کرنے میں اسلام اور مسلمانوں کا فائدہ نہ ہو تو پھر صلØ+ جائز نہیں کیونکہ یہ فریضہ جہاد Ú©Û’ خلاف ہے۔ اس معاہدہ سے ایک اصول یہ بھی معلوم ہوا کہ کافروں سے معاہدہ Ú©Û’ وقت بلامعاوضہ اور معاوضہ دے کر اور معاوضہ Ù„Û’ کر تینوں طرØ+ معاہدہ جائز ہے۔ جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم Ù†Û’ ہجرت Ú©Û’ بعد یہود مدینہ سے معاوضہ لیے اور دیئے بغیر معاہدہ فرمایا اسی طرØ+ معاہدہ Ø+دیبیہ میں بھی معاوضہ کا تذکرہ نہیں ہے۔ لیکن رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم Ù†Û’ نصارائے نجران سے جو معاہدہ فرمایا اس میں مال لینے Ú©ÛŒ شرط ٹھہرائی اس معاہدہ میں یہ تھا کہ اہل نجران ہر سال دو ہزار یمنی چادروں Ú©Û’ جوڑے دیں Ú¯Û’ ایک ہزار صفر میں اور ایک ہزار رجب میں اور غزوۂ اØ+زاب میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم Ù†Û’ عیینہ بن Ø+صن فزاری Ú©Ùˆ مدینہ Ú©ÛŒ نصف کھجوریں دے کر صلØ+ کا ارادہ فرمایا معلوم ہوا کہ معاہدہ میں معاوضہ Ú©ÛŒ تینوں صورتیں جائز ہیں۔

    معاہدات Ú©Û’ بارے میں اسوۂ Ø+سنہ سے یہ بات معلوم ہوئی کہ معاہدات Ú©Ùˆ لکھوا لینا چاہیے۔ جیسا کہ اØ+ادیث اور تاریخ Ú©ÛŒ کتب میں مختلف معاہدات Ú©Û’ Ù„Ú©Ú¾Ù†Û’ کا Ø+Ú©Ù… موجود ہے جیسے معاہدہ صلØ+ نامہ ’’Ø+دیبیہ‘‘ اہل نجران سے کیا گیا معاہدہ‘ ثقیف سے کیا گیا معاہدہ، بنو ثقیف Ú©Û’ مسلمانوں سے کیا گیا معاہدہ، دومۃ الجندل Ú©Û’ باشندوں Ú©Û’ نام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا معاہدہ، ہجر Ú©Û’ باشندوں Ú©Û’ لیے معاہدہ، اہل مدینہ اور یہود Ú©Û’ درمیان کیا گیا مشہور معاہدہ۔معاہدات Ú©Û’ بار Û’ میں اسوۂ Ø+سنہ سے یہ تعلیم بھی ملتی ہے کہ اسلامی تعلیمات Ú©Û’ خلاف کسی بات پر معاہدہ نہ کیا جائے۔ چنانچہ جب اہل نجران Ù†Û’ معاہدہ Ú©Û’ وقت خلاف اسلام شرائط پیش کیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم Ù†Û’ انہیں ماننے سے انکار فرمایا اور معاہدہ نجران میں یہ لکھوایا کہ یہ ان پر پابندی ہو Ú¯ÛŒ کہ یہ سود نہیں لیں Ú¯Û’ اور جو سود Ù„Û’ گا وہ معاہدہ سے خارج ہو جائے گا۔

    معاہدات Ú©Û’ بارے میں یہ ادب بھی اسوۂ Ø+سنہ سے معلوم ہوا کہ عہد نامہ Ú©ÛŒ دو نقلیں ہونی چاہئیں تاکہ ہر فریق Ú©Û’ پاس ایک ایک کاپی Ù…Ø+فوظ رہے۔ جیسا کہ صلØ+ نامہ Ø+دیبیہ Ú©ÛŒ ایک کاپی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم Ú©Û’ پاس رہی اور دوسری کاپی سہیل بن عمرو Ú©Û’ پاس رہی۔معاہدات Ú©Û’ لیے ایک بات یہ بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم Ù†Û’ سکھائی کہ جب معاہدہ ہو جائے تو دونوں فریقوں Ú©Û’ ذمہ دار افراد ان دستاویزات پر دستخط کریں۔ جیسا کہ Ø+دیبیہ میں جب عہد نامہ لکھا گیا تو مسلمانوں Ú©ÛŒ طرف سے Ø+ضرت ابوبکرؓ بن ابی Ù‚Ø+افہ، Ø+ضرت عمرؓ بن الخطاب‘ Ø+ضرت عثمانؓ بن عفان، Ø+ضرت عبدالرØ+منؓ بن عوف، Ø+ضرت سعدؓ بن ابی وقاص، Ø+ضرت ابوعبیدہؓ بن الجراØ+ Ù†Û’ دستخط کیے اور معاہدہ Ù„Ú©Ú¾Ù†Û’ والے Ø+ضرت علی رضی اللہ عنہ Ù†Û’ بھی دستخط فرمائے اور مشرکین Ú©ÛŒ طرف سے بھی کئی افراد Ù†Û’ دستخط کیے ان میں سے ایک Ø+ویطب بن عبدالعزیٰ اور مکرز بن Ø+فص Ú©Û’ دستخط ہوئے۔رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم Ù†Û’ جتنے بھی معاہدے فرمائے ان میں یہ بات بہت نمایاں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم Ù†Û’ معاہدات میں انسانی Ø+قوق کا خوب خیال رکھا۔ ہر علاقہ Ú©Û’ شہریوں Ú©Ùˆ بنیادی Ø+قوق عطا فرمائے‘ مذہبی Ø+قوق بھی دیئے۔ چنانچہ معاہدات میں عقیدوں Ú©ÛŒ آزادی رکھی جاتی ہے۔ کسی شہری Ú©Ùˆ اپنا مذہب Ú†Ú¾ÙˆÚ‘Ù†Û’ اور اسلام لانے پر مجبور نہیں کیا گیا۔ عبادت Ú©ÛŒ آزادی دی گئی اور ثابت کیا کہ اسلام Ú©Û’ زیر سایہ رہنے والے غیر مسلموں Ú©ÛŒ عبادت گاہیں بالکل Ù…Ø+فوظ رہتی ہیں۔ چنانچہ معاہدہ نجران میں یہ بات شامل تھی کہ اہل نجران Ú©ÛŒ جان Ùˆ مال، مذہب، عبادت گاہیں اور ان Ú©Û’ راہب Ù…Ø+فوظ رہیں Ú¯Û’Û”

    اگر ہم عام زندگی کا جائزہ لیں تو اس میں بھی معاہدے اور زبان Ú©ÛŒ اہمت بیان فرمائی گئی ہے ۔زبانی اور تØ+ریری معاہدات Ú©ÛŒ اپسدارئی ہر مسلمان پر فرض ہے۔ہم روززمرہ Ú©ÛŒ زندگی میں ان امور کا خیال نہیں کرتے اور سمجھتے ہیں کہ ہمیں کون دیکھ رہا ہے، ہم سب Ú©Ùˆ بلا شبہ اللہ تعالیٰ دیکھ رہا ہے ،یہ شریعت Ú©ÛŒ بھی خلاف ورزی ہے۔اس سے بچنے کا Ø+Ú©Ù… ہے۔

    رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم Ù†Û’ جن لوگوں سے معاہدہ فرمایا ان Ú©Û’ معاشی اور تجارتی Ø+قوق کا بھی خیال رکھا۔ چنانچہ بنو ثقیف Ú©Û’ معاہدے Ú©ÛŒ یہ شق بھی تھی اور اس میں اس Ú©ÛŒ واضØ+ مثال موجود ہے اور پھر معاہدات Ú©ÛŒ پابندی اور پاسداری کرنے Ú©Û’ بعد رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپؐ Ú©Û’ صØ+ابہؓ Ù†Û’ ان معاہدات Ú©ÛŒ پابندی اور پاسداری کا ایک اعلیٰ معیار امت Ú©Û’ سامنے رکھ دیا۔ اس لیے کہ وہ

    ذات امین اور صادق ہے جس Ú©Û’ معاہدات بھی دین اسلام Ú©ÛŒ دعوت کا ذریعہ ہیں۔اللہ رب العزت ہمیں زندگی Ú©Û’ تمام معاہدات میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم Ú©Û’ سکھائے ہوئے آداب Ú©ÛŒ پابندی کرنے Ú©ÛŒ توفیق عطا فرمائے تاکہ دنیا میں یہ معاہدات امن Ùˆ سکون اور باہمی اعتماد کا ذریعہ بنیں اور آخرت Ú©ÛŒ فلاØ+ کا سبب بنیں۔

  2. #2
    Join Date
    Nov 2014
    Location
    Lahore,Pakistan
    Posts
    25,276
    Mentioned
    1562 Post(s)
    Tagged
    20 Thread(s)
    Rep Power
    214784

    Default Re: آداب معاہدہ زبانی اور تØ+ریری معاہدوں Ú©ÛŒ بجاآوری ہرمسلمان پر


  3. #3
    Join Date
    Mar 2018
    Location
    Pakistan
    Posts
    2,428
    Mentioned
    9072 Post(s)
    Tagged
    3539 Thread(s)
    Rep Power
    9

    Default Re: آداب معاہدہ زبانی اور تØ+ریری معاہدوں Ú©ÛŒ بجاآوری ہرمسلمان پر

    Quote Originally Posted by intelligent086 View Post
    @intelligent086
    Thanks for beautiful sharing
    Jazak Allah

  4. #4
    Join Date
    Nov 2014
    Location
    Lahore,Pakistan
    Posts
    25,276
    Mentioned
    1562 Post(s)
    Tagged
    20 Thread(s)
    Rep Power
    214784

    Default Re: آداب معاہدہ زبانی اور تØ+ریری معاہدوں Ú©ÛŒ بجاآوری ہرمسلمان پر

    Quote Originally Posted by Mariaa View Post

    @intelligent086
    Thanks for beautiful sharing
    Jazak Allah

    پسند اور رائے کا شکریہ
    جزاک اللہ خیراً کثیرا

  5. #5
    Join Date
    Aug 2012
    Location
    Baazeecha E Atfaal
    Posts
    14,528
    Mentioned
    1112 Post(s)
    Tagged
    210 Thread(s)
    Rep Power
    27

    Default Re: آداب معاہدہ زبانی اور تØ+ریری معاہدوں Ú©ÛŒ بجاآوری ہرمسلمان پر

    Good Post :-) Keep Sharing :-)

  6. #6
    Join Date
    Nov 2014
    Location
    Lahore,Pakistan
    Posts
    25,276
    Mentioned
    1562 Post(s)
    Tagged
    20 Thread(s)
    Rep Power
    214784

    Default Re: آداب معاہدہ زبانی اور تØ+ریری معاہدوں Ú©ÛŒ بجاآوری ہرمسلمان پر

    Quote Originally Posted by Saff-Shikan View Post
    Good Post :-) Keep Sharing :-)
    پسند اور رائے کا شکریہ
    جزاک اللہ خیراً کثیرا

  7. #7
    Join Date
    Aug 2012
    Location
    Baazeecha E Atfaal
    Posts
    14,528
    Mentioned
    1112 Post(s)
    Tagged
    210 Thread(s)
    Rep Power
    27

    Default Re: آداب معاہدہ زبانی اور تØ+ریری معاہدوں Ú©ÛŒ بجاآوری ہرمسلمان پر

    Humaishaa Khush Aur Humaishaa Aabaad Rahiye :-)
    Quote Originally Posted by intelligent086 View Post


    پسند اور رائے کا شکریہ
    جزاک اللہ خیراً کثیرا

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •